پیر 8 دسمبر 2025 - 10:53
افریقہ میں تبلیغِ دین کے لیے سوشل میڈیا سب سے مؤثر ذریعہ ہے

حوزہ / افریقہ میں ولی فقیہ کے نمائندے حجت الاسلام والمسلمین مہدوی پور نے کہا ہے کہ آج کے دور میں دینی تعلیمات کی تبیین اور عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے سوشل میڈیا سب سے مؤثر اور طاقتور ذریعہ بن چکا ہے، لہٰذا طلابِ علومِ دینی کے لیے جدید ذرائع ابلاغ سے مہارت حاصل کرنا ناگزیر ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، افریقی ممالک کے طلاب اور فارغ التحصیل افراد کے لیے منعقدہ "میڈیا اور سوشل میڈیا تربیتی کورس" کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام والمسلمین مہدوی پور نے کہا کہ دینی تعلیمات کو خوبصورت، دل نشین اور زمانے کی ضرورت کے مطابق پیش کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے، کیونکہ انسان فطری طور پر حسن و خوبصورتی کی طرف مائل ہوتا ہے۔

انہوں نے قرآن کریم کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ قرآن میں سیاسی، سماجی اور اخلاقی تعلیمات کو قصوں کی صورت میں بیان کیا گیا ہے، اور یہی اسلوب آج کے میڈیا دور میں بھی سب سے زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔

حجۃالاسلام مہدوی پور نے زور دیا کہ طلاب کو انٹرنیٹ، سوشل میڈیا اور بالخصوص مصنوعی ذہانت سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے اور بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر دینی پیغام پہنچانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صرف علمی ترقی کافی نہیں، بلکہ پیغام رسانی کی عملی مہارتیں حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ طلاب کے لیے سو سے زائد عملی مہارتیں ضروری ہیں، جن میں مسجد کا نظم و نسق، تدریس، خاندانی مشاورت اور میڈیا کے شعبے سے متعلق کم از کم بیس اہم مہارتیں شامل ہیں، جن پر عبور حاصل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افریقی طلاب کو سیاسی و سماجی حالات کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرنی چاہیے، تاکہ بہترین صحافی، مدیر اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ انہی کے درمیان سے سامنے آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فقہ، تفسیر اور اسلامی تاریخ کو اس انداز میں پیش کیا جانا چاہیے جو نوجوان نسل کے لیے پرکشش ہو۔

انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا شناخت، روحانیت اور مقصدِ حیات کے شدید بحران سے دوچار ہے اور میڈیا وہ سب سے طاقتور ذریعہ ہے جو افکار کو وسیع پیمانے پر پھیلاتا ہے، اس لیے روایتی ذرائع کے ساتھ ساتھ جدید میڈیا سے بھرپور استفادہ ناگزیر ہے۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ اگرچہ بظاہر استعمار افریقہ سے نکل چکا ہے، لیکن عملی طور پر آج بھی نئے طریقوں سے تسلط قائم کرنے کی کوششیں جاری ہیں، جن کا مقابلہ صرف عوامی بیداری اور شعور سے ممکن ہے، اور یہی وہ مقام ہے جہاں سوشل میڈیا تبیین اور روشنگری کا سب سے مؤثر ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha